وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ الظَّانِّينَ بِاللَّهِ ظَنَّ السَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا
اور تاکہ منافق مردوں اور عورتوں کو، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو عذاب (٥) دے، جو اللہ کے ساتھ بد گمانی رکھتے ہیں، مصیبت لوٹ کر انہی پر آنے والی ہے، اور اللہ ان سے غضبناک ہوگیا ہے، اور ان پر لعنت بھیج دی ہے، اور ان کے لئے جہنم کو تیار کررکھا ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے
1- یعنی اللہ کو اس کے حکموں پر متہم کرتے ہیں اور رسول اللہ (ﷺ) اور صحابہ کرام (رضی الله عنہم) کے بارے میں گمان رکھتے ہیں کہ یہ مغلوب یا مقتول ہو جائیں گے اور دین اسلام کا خاتمہ ہو جائے گا۔ (ابن کثیر)۔ 2- یعنی یہ جس گردش، عذاب یا ہلاکت کے مسلمانوں کے لئے منتظر ہیں، وہ تو ان ہی کا مقدر بننے والی ہے۔