سورة محمد - آیت 31

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور ہم یقینا تمہیں آزمائیں گے (١٥) تاکہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو جانیں، اور تاکہ ہم تم سے متعلق خبروں کو آزمائیں

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* اللہ تعالیٰ کے علم میں تو پہلے ہی سب کچھ ہے۔ یہاں علم سے مراد اس کا وقوع اور ظہور ہے تاکہ دوسرے بھی جان لیں اور دیکھ لیں۔ اسی لئے امام ابن کثیر نے اس کا مفہوم بیان کیا ہے حَتَّى نَعْلَمَ وُقُوعَه ہم اس کے وقوع کو جان لیں۔ ابن عباس (رضی اللہ عنہم) اس قسم کے الفاظ کا ترجمہ کرتے تھے لِنَرَىٰ، تاکہ ہم دیکھ لیں۔ (ابن کثیر) اور یہی معنی زیادہ واضح ہے۔