سورة آل عمران - آیت 165
أَوَلَمَّا أَصَابَتْكُم مُّصِيبَةٌ قَدْ أَصَبْتُم مِّثْلَيْهَا قُلْتُمْ أَنَّىٰ هَٰذَا ۖ قُلْ هُوَ مِنْ عِندِ أَنفُسِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا جب تمہیں مصیبت (113) لاحق ہوئی، جس کے دوگنا تم (اپنے دشمن کو تکلیف پہنچا چکے تھے، تو تم کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آگئی، آپ کہہ دیجئے کہ یہ تمہارے اپنے کیے کا نتیجہ ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے)
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی احد میں تمہارے ستر آدمی شہید ہوئے تو بدر میں تم نے ستر قتل کئے تھے اور ستر قیدی بنائے تھے۔ 2- یعنی تمہاری اس غلطی کی وجہ سے جو رسول اللہ (ﷺ) کے تاکیدی حکم کے باوجود پہاڑی مورچہ چھوڑ کر تم نے کی تھی، جیسا کہ اس کی تفصیل پہلے گزری کہ اس غلطی کی وجہ سے کافروں کے ایک دستے کو اس درے سے دوبارہ حملہ کرنے کا موقع مل گیا۔