سورة الأحقاف - آیت 31

يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ہماری قوم ! اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت کو قبول کرو، اور اس پر ایمان لاؤ، اللہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور درد ناک عذاب سے تمہیں نجات دے گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ جنوں نے اپنی قوم کو نبی (ﷺ) کی رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی۔ اس سے قبل قرآن کریم کے متعلق بتلایا کہ یہ تورات کے بعد ایک اور آسمانی کتاب ہے جو سچے دین اور صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ 2- یہ ایمان لانے کے وہ فائدے بتلائے جو آخرت میں انہیں حاصل ہوں گے۔ مِنْ ذُنُوبِكُمْ میں مِنْ تبعیض کے لئے ہے یعنی بعض گناہ معاف فرما دے گا اور یہ وہ گناہ ہوں گے جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہوگا۔ کیوں کہ حقوق العباد معاف نہیں ہوں گے۔ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ ثواب وعقاب اور اوامر ونواہی میں جنات کے لئے بھی وہی حکم ہے جو انسانوں کے لئے ہے۔ اس امر میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنات میں جنوں میں سے رسول بھیجے یا نہیں؟ ظاہر آیات قرآنیہ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ جنات میں کوئی رسول نہیں ہوا، تمام انبیاء ورسل علیہم السلام انسان ہی ہوئے ہیں:﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلا رِجَالا نُوحِي إِلَيْهِمْ﴾ (النحل: 43) ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلا إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الأَسْوَاقِ﴾ (سورة الفرقان: 20) ان آیات قرآنیہ سے واضح ہے کہ جتنے بھی رسول ہوئے، وہ انسان تھے۔ اسی لئے رسول اللہ (ﷺ) جس طرح انسانوں کے لئے رسول تھے اور ہیں، اسی طرح جنات کے رسول بھی آپ (ﷺ) ہی ہیں اور آپ (ﷺ) کے پیغام کو بھی جنات تک پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے جیسا کہ قرآن کریم کے اس مقام سے ظاہر ہے۔