سورة الأحقاف - آیت 28
فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
پس کیوں نہ مدد (١٩) کی ان کی ان سب نے جن کو انہوں نے اللہ کے سوا اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لئے معبود بنا رکھا تھا، بلکہ وہ سب ان سے غائب ہوگئے، اور یہ (معبود سازی) ان کا جھوٹ اور (اللہ کے خلاف) ان کی افترا پردازی تھی
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی جن معبودوں کو وہ تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھتے تھے، انہوں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی، بلکہ وہ اس موقعے پر آئے ہی نہیں، بلکہ گم رہے۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ مشرکین مکہ بتوں کو الہٰ نہیں سمجھتے بلکہ انہیں بارگاہ الٰہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ سمجھتے تھے۔ اللہ نے اس وسیلےکو یہاں افک (جھوٹ) اور افترا (بہتان) قرار دے کر واضح فرما دیا کہ یہ ناجائز اور حرام ہے۔