سورة الجاثية - آیت 17

وَآتَيْنَاهُم بَيِّنَاتٍ مِّنَ الْأَمْرِ ۖ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے انہیں دین کے صریح احکام دئیے (یا ان کے لئے صریح معجزات بھیجے) پس انہوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد، محض آپس کی ضد اور عناد کی وجہ سے اختلاف کیا، بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- کہ یہ حلال ہیں اور یہ حرام۔ یا معجزات مراد ہیں۔ یا نبی (ﷺ) کی بعثت کا علم، آپ کی نبوت کے شواہد اور آپ کی ہجرت گاہ کی تعیین مراد ہے۔ 2- ﴿بَغْيًا بَيْنَهُمْ﴾ کا مطلب، آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض وعناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا جاہ ومنصب کی خاطر۔ انہوں نے اپنے دین میں، علم آجانے کے باوجود، اختلاف یا نبی (ﷺ) کی رسالت سے انکار کیا۔ 3- یعنی اہل حق کو اچھی جزا اور اہل باطل کو بری جزا دے گا۔