إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ إِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطَانُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوا ۖ وَلَقَدْ عَفَا اللَّهُ عَنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
بے شک تم میں سے جن لوگوں نے پیٹھ (107) دکھلایا، جس دن دونوں فوجیں ایک دوسرے کے سامنے آگئیں، شیطان نے ان کے بعض برے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے پاؤں اکھاڑ دئیے، اور اللہ نے یقیناً انہیں معاف کردیا، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بڑا بردبار ہے۔
1- یعنی احد میں مسلمانوں سے جو لغزش اور کوتاہی ہوئی اس کی وجہ سے ان کی پچھلی بعض کمزوریاں تھیں جس کی وجہ سے شیطان اس روز بھی انہیں پھسلانے میں کامیاب ہوگیا۔ جس طرح بعض سلف کا قول ہے کہ ”نیکی کا بدلہ یہ ہے کہ اس کے بعد مزید نیکی کی توفیق ملتی ہے اور برائی کا بدلہ یہ ہے کہ اس کے بعد مزید برائی کاراستہ کھلتا ہے اور ہموار ہوتا ہے“۔ 2- اللہ تعالیٰ صحابہ (رضي الله عنهم) کی لغزشوں، ان کے نتائج اور حکمتوں کے بیان کے بعد پھر اپنی طرف سے ان کے معافی کا اعلان فرما رہا ہے۔ جس سے ایک تو ان کا محبوب بارگاہ الٰہی ہونا واضح ہے اور دوسرے، عام مومنین کو تنبیہ ہے کہ ان مومنین صادقین کو جب اللہ نے معاف فرما دیا ہے تو اب کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ انہیں ہدف ملامت یا نشانۂ تنقید بنائے۔