سورة الدخان - آیت 32
وَلَقَدِ اخْتَرْنَاهُمْ عَلَىٰ عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
اور ہم نے ( اس زمانے میں) انہیں لائق جانتے ہوئے دنیا والوں پر انہیں ترجیح (١٢) دی
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* اس جہان سے مراد، بنی اسرائیل کے زمانے کا جہان ہے۔ علی الاطلاق کل جہان نہیں ہے۔ کیونکہ قرآن میں امت محمدیہ کو ﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ﴾ کے لقب سے ملقب کیا گیا ہے۔ یعنی بنی اسرائیل اپنے زمانے میں دنیا جہاں والوں پر فضیلت رکھتے تھے۔ ان کی یہ فضیلت اس استحقاق کی وجہ سے تھی جس کا علم اللہ کو ہے۔