سورة الدخان - آیت 24
وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا ۖ إِنَّهُمْ جُندٌ مُّغْرَقُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور آپ سمندر کو ٹھہرے ہوئے حال میں چھوڑ دیجیے، بے شک وہ لوگ ایک ایسے لشکر کے افراد ہیں جنہیں ڈبو دیا جائے گا
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- رَهْوًا بمعنی ساکن یا خشک۔ مطلب یہ ہے کہ تیرے لاٹھی مارنے سے دریا معجزانہ طور پر ساکن یا خشک ہوجائے گا اور اس میں راستہ بن جائے گا، تم دریا پار کرنے کے بعد اسے اسی حالت میں چھوڑ دینا تاکہ فرعون اور اس کا لشکر بھی دریا کو پار کرنے کی غرض سے اس میں داخل ہوجائے اور ہم اسے وہیں غرق کردیں۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ جیسا کہ پہلے تفصیل گزر چکی ہے۔