أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَيَعْلَمَ الصَّابِرِينَ
کیا تم نے یہ سمجھ (97) لیا ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جانا ہی نہیں جنہوں نے جہاد کیا، اور جنہوں نے صبر سے کام لیا
* یعنی بغیر قتال وشدائد کی آزمائش کے تم جنت میں چلے جاؤ گے؟ نہیں بلکہ جنت ان لوگوں کو ملے گی جو آزمائش میں پورے اتریں گے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا ﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا﴾ ( البقرۃ: 214) ”کیا تم نے گمان (کیا کہ تم جنت میں چلے جاؤ گے اور ابھی تم پر وہ حالت نہیں آئی جو تم سے پہلے لوگوں پر آئی تھی، انہیں تنگ دستی اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ خوب ہلائے گئے“ مزید فرمایا ﴿أَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ يُتْرَكُوا أَنْ يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لا يُفْتَنُونَ﴾ (العنکبوت:2) ”کیا لوگ گمان کرتے ہیں کہ انہیں صرف یہ کہنے پر چھوڑ دیا جائے گا کہ ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ ہوگی؟“۔ ** یہ مضمون اس سے پہلے سورۂ بقرۃ میں گزر چکا ہے۔ یہاں موضوع کی مناسبت سے پھر بیان کیا جا رہا ہے کہ جنت یوں ہی نہیں مل جائے گی، اس کے لئے پہلے تمہیں آزمائش کی بھٹی سے گزارا اور میدان جہاد میں آزمایا جائے گا وہاں نرغۂ اعدا میں گھر کر تم سرفروشی اور صبر واستقامت کا مظاہرہ کرتے ہو یا نہیں؟۔