وَتَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِيٍّ ۗ وَقَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُّقِيمٍ
اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ آگ کے سامنے لائے جائیں گے، درانحالیکہ وہ ذلت و رسوائی کے نیچے دبے ہوں گے، کنکھیوں سے (آگ کو) دیکھیں گے، اور اہل ایمان کہیں گے کہ بے شک گھاٹا اٹھانے والے تو وہ ہیں جو قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو گھاٹے میں ڈالیں گے، آگاہ رہئے کہ ظالم لوگ بے شک دائمی عذاب میں مبتلا رہیں گے
* یعنی دنیا میں یہ کافر ہمیں بیوقوف اور دنیوی خسارے کا حامل سمجھتے تھے، جب کہ ہم دنیا میں صرف آخرت کو ترجیح دیتے تھے اور دنیا کے خساروں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ آج دیکھ لو حقیقی خسارے سے کون دوچار ہے۔ وہ جنہوں نے دنیا کے عارضی خسارے کو نظر انداز کیے رکھا اور آج وہ جنت کے مزے لوٹ رہے ہیں یا وہ جنہوں نے دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ رکھا تھا اور آج ایسے عذاب میں گرفتار ہیں، جس سے اب چھٹکارا ممکن ہی نہیں۔