سورة فصلت - آیت 45
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (٣٠) (یعنی تورات) دی تھی، تو اس میں اختلاف پیدا کیا گیا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات طے نہ ہوچکی ہوتی ( کہ ان کا حساب قیامت کے دن ہوگا) تو ان کا اسی دنیا میں ہی فیصلہ کردیا جاتا، اور بے شک وہ لوگ قرآن کی صدقت کے بارے میں بڑے گہرے شک میں مبتلا ہیں
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- کہ ان کو عذاب دینے سے پہلے مہلت دی جائے گی۔ ﴿وَلَكِنْ يُؤَخِّرُهُمْ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى﴾ (فاطر ،45) 2- یعنی فوراً عذاب دے کر ان کو تباہ کردیا گیا ہوتا۔ 3- یعنی ان کا انکار عقل و بصیرت کی وجہ سےنہیں، بلکہ محض شک کی وجہ سے ہے جو ان کو بے چین کئے رکھتا ہے۔