سورة البقرة - آیت 35
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
اور ہم نے کہا اے آدم تم اور تمہاری بیوی (٨٧) جنت میں رہو، اور اس میں سے جتنا چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ (٧٩) اور اس درخت کے قریب مت جاؤ، ورنہ ظالموں (٨٠) میں سے ہوجاؤ گے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
*یہ حضرت آدم (عليہ السلام) کی تیسری بڑی فضیلت ہے جو جنت کو ان کا مسکن بنا کر عطا کی گئی۔ ** یہ درخت کس چیز کا تھا؟ اس کی بابت قرآن وحدیث میں کوئی صراحت نہیں ہے۔ اس کو گندم کا درخت مشہور کردیا گیا ہے جو بےاصل بات ہے، ہمیں اس کا نام معلوم کرنے کی ضرورت ہے، نہ اس کا کوئی فائدہ ہی ہے۔