سورة فصلت - آیت 30

إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارے رب (٢٠) اللہ ہے، پھر اس (عقیدہ توحید اور عمل صالح) پر جمے رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم نہ ڈرو اور غم نہ کرو، اور اس جنت کی خوشخبری سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ایک اللہ وحدہ لاشریک . رب بھی وہی اور معبود بھی وہی . یہ نہیں کہ ربوبیت کا تو اقرار ، لیکن الوہیت میں دوسروں کو بھی شریک کیا جارہا ہے۔ 2- یعنی سخت سے سخت حالات میں بھی ایمان وتوحید پر قائم رہے، اس سے انحراف نہیں کیا بعض نےاستقامت کے معنی اخلاص کیے ہیں۔ یعنی صرف ایک اللہ ہی کی عبادت واطاعت کی۔ جس طرح حدیث میں بھی آتا ہے، ایک شخص نے رسول (ﷺ) سے کہا مجھےایسی بات بتلا دیں کہ آپ (ﷺ) کے بعد کسی سے مجھے کچھ پوچھنے کی ضرورت نہ رہے۔ آپ (ﷺ) نے فرمایا، [ قُلْ آمَنْتُ بِاللهِ ثُمَّ اسْتَقِمْ ] (صحيح مسلم- كتاب الإيمان، باب جامع أوصاف الإسلام) (کہہ، میں اللہ پر ایمان لایا، پھر اس پر استقامت اختیار کر)۔ 3- یعنی موت کے وقت، بعض کہتے ہیں، فرشتے یہ خوش خبری تین جگہوں پر دیتے ہیں، موت کے وقت، قبر میں اور قبر سے دوبارہ اٹھنے کے وقت۔ 4- یعنی آخرت میں پیش آنے والے حالات کا اندیشہ اور دنیا میں مال واولاد جو چھوڑ آئے ہو، ان کا غم نہ کرو۔ 5- یعنی دنیا میں جس کا وعدہ تمہیں دیا گیا تھا۔