سورة فصلت - آیت 21

وَقَالُوا لِجُلُودِهِمْ لِمَ شَهِدتُّمْ عَلَيْنَا ۖ قَالُوا أَنطَقَنَا اللَّهُ الَّذِي أَنطَقَ كُلَّ شَيْءٍ وَهُوَ خَلَقَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے (١٥) تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی ہے، وہ کہیں گے، ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی دے دی ہے، جس نے ہر چیز کو قوت گویائی دی ہے، اور اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے، اور اسی کے پاس تمہیں لوٹ کر جانا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جب مشرکین اور کفار دیکھیں گے کہ خود ان کےاپنے اعضا ان کے خلاف گواہی دے رہے ہیں، تو ازراہ تعجب یا بطور عتاب اور ناراضی کے، ان سےیہ کہیں گے۔ 2- بعض کےنزدیک وَهُوَ سے اللہ کا کلام مراد ہے۔ اس لحاظ سے یہ جملہ مستانفہ ہے۔ اور بعض کےنزدیک جلود انسانی ہی کا۔ اس اعتبار سے یہ انہی کے کلام کا تتمہ ہے۔ قیامت والے دن انسانی اعضا کے گواہی دینے کا ذکر اس سے قبل سورۂ نور، آیت 42، سورۂ یسٰین، آیت 65 میں بھی گزر چکا ہے اورصحیح احادیث میں بھی اسے بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً جب اللہ کے حکم سے انسانی اعضا بول کر بتلائیں گے تو بندہ کہے گا،[ بُعْدًا لَّكُنَّ وَسُحْقًا ؛ فَعَنْكُنَّ كُنْتُ أُنَاضِلُ ] (صحيح مسلم ، كتاب الزهد) تمہارے لیے ہلاکت اور دوری ہو، میں تو تمہاری ہی خاطر جھگڑ رہا اور مدافعت کررہا تھا اسی روایت میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ بندہ کہے گا کہ میں اپنے نفس کے سوا کسی کی گواہی نہیں مانوں گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، کیا میں اور میرے فرشتے کراماً کاتبین گواہی کے لیے کافی نہیں۔ پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور اس کے اعضا کو بولنے کا حکم دیا جائے گا، (حوالہ مذکور)۔