فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
چنانچہ قوم عاد نے زمین میں ناحق تکبر (١١) کرنا شروع کردیا، اور کہا کہ ہم سے زیادہ قوت میں کون ہے۔ کیا انہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ بے شک وہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے، وہ ان سے زیادہ قوی ہے، اور وہ لوگ ہماری نشانیوں کا انکار کرتے تھے
1- اس فقرے سے ان کا مقصودیہ تھا کہ وہ عذاب روک لینےپرقادر ہیں، کیونکہ وہ دراز قد اور نہایت زورآور تھے۔ یہ انہوں نے اس وقت کہا جب ان کے پیغمبر حضرت ہود (عليہ السلام) نے ان کو انذار وتنبیہ کے لیے عذاب الٰہی سے ڈرایا۔ 2- یعنی کیا وہ اللہ سے بھی زیادہ زور آور ہیں، جس نے انہیں پیدا کیا اور انہیں قوت وطاقت سے نوازا۔ کیا ان کو بنانے کے بعد اس کی اپنی قوت وطاقت ختم ہو گئی ہے؟ یہ استفہام، استنکار اور توبیخ کے لیے ہے۔ 3- ان معجزات کا جو انبیا کو ہم نے دیئے تھے، یا ان دلائل کا جو پیغمبروں کےساتھ نازل کیے تھے یا ان آیات تکوینیہ کا جو کائنات میں پھیلی اور بکھری ہوئی ہیں۔