وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِن بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ
اور کافروں نے کہا کہ جن باتوں کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو، انہیں سننے سے تو ہمارے دل دور پردوں میں چھپے ہیں، اور ہمارے کافروں نے کہا کہ جن باتوں کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو، انہیں سننے سے تو ہمارے دل دور پردوں میں چھپے ہیں، اور ہمارے کانوں میں بہرا پن ہے، اور ہمارے اور تمہارے درمیان ایک اوٹ ہے، پس تم اپنا کام کرو، اور ہم اپنا کام کرتے ہیں
1- أَكِنَّةً، كِنَانٌ کی جمع ہے۔ پردہ۔ یعنی ہمارے دل اس بات سے پردوں میں ہیں کہ ہم تیری توحید وایمان کی دعوت کو سمجھ سکیں۔ 2- وَقْرٌ کے اصل معنی بوجھ کےہیں، یہاں مراد بہرا پن ہے، جو حق کے سننے میں مانع تھا۔ 3- یعنی ہمارے اور تیرے درمیان ایسا پردہ حائل ہے کہ تو جو کہتا ہے، وہ سن نہیں سکتے اور جوکرتا ہے اسے دیکھ نہیں سکتے۔ اس لیے تو ہمیں ہمارے حال پر چھوڑ دے اور ہم تجھے تیرے حال پر چھوڑ دیں، توہمارے دین پر عمل نہیں کرتا، ہم تیرے دین پر عمل نہیں کر سکتے۔