سورة غافر - آیت 83
فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
پس جب ان کے پیغامبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے، تو (بزعم خود) اپنے علم پر خوش ہونے لگے، اور انہیں اس عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* علم سے مراد ان کے خود ساختہ مزعومات، توہمات، شبہات اور باطل دعوے ہیں۔ انہیں علم سے بطور استہزا تعبیر فرمایا وہ چونکہ انہیں علمی دلائل سمجھتے تھے، ان کے خیال کے مطابق ایسا کہا۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ اور رسول کی باتوں کے مقابلے میں یہ اپنے مزعومات و توہمات پر اتراتے اورفخر کرتے رہے۔ یا علم سےمراد دنیوی باتوں کا علم ہے، یہ احکام وفرائض الٰہی کے مقابلے میں انہی کو ترجیح دیتے رہے۔