سورة غافر - آیت 66

قُلْ إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَعْبُدَ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَمَّا جَاءَنِيَ الْبَيِّنَاتُ مِن رَّبِّي وَأُمِرْتُ أَنْ أُسْلِمَ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، مجھے منع (٣٧) کردیا گیا ہے کہ میں اللہ کے سوا ان جھوٹے معبودوں کی بندگی کروں جنہیں تم پکارتے ہو، جب کہ میرے رب کی طرف سے میرے پاس کھلی نشانیاں آچکی ہیں، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سارے جہان کے رب کے سامنے اپنا سرجھکائے رکھوں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- چاہے وہ پتھر کی مورتیاں ہوں، انبیاء علہیم السلام اور صلحاء ہوں اور قبروں میں مدفون اشخاص ہوں . مدد کے لیے کسی کو مت پکارو، ان کے ناموں کی نذر نیاز مت دو، ان کے ورد نہ کرو، ان سے خوف مت کھاؤ اور ان سے امیدیں وابستہ نہ کرو۔ کیونکہ یہ سب عبادت کی قسمیں ہیں جو صرف ایک اللہ کا حق ہے۔ 2- یہ وہی عقلی اور نقلی دلائل ہیں جن سے اللہ کی توحید یعنی اللہ کے واحد الہٰ اور رب ہونے کا اثبات ہوتا ہے، جو قرآن میں جا بجا ذکر کیے گئے ہیں اسلام کے معنی ہیں اطاعت و انقیاد کے لیے جھک جانا، سر اطاعت خم کر دینا۔ یعنی اللہ کے احکام کے سامنے جھک جاؤں، ان سے سرتابی نہ کروں۔ آگے پھر توحید کے کچھ دلائل بیان کیے جارہے ہیں۔