سورة غافر - آیت 37

أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ۚ وَكَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوءُ عَمَلِهِ وَصُدَّ عَنِ السَّبِيلِ ۚ وَمَا كَيْدُ فِرْعَوْنَ إِلَّا فِي تَبَابٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو آسمانوں کے راستے ہیں، تاکہ موسیٰ کے معبود کو دیکھ سکوں، اور مجھے تو یقین ہے کہ وہ جھوٹا ہے، اور اس طرح فرعون کی نگاہوں میں اس کے برے اعمال خوبصورت اور اچھے بنا دئیے گئے، اور اسے راہ حق سے روک دیا گیا، اور فرعون کی سازش کو تو ناکام ہونا ہی تھا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی دیکھوں کہ آسمانوں پر کیاواقعی کوئی الہٰ ہے؟ 2- اس بات میں کہ آسمان پر اللہ ہےجو آسمان و زمین کا خالق اور ان کا مدبر ہے۔ یااس بات میں کہ وہ اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہے۔ 3- یعنی شیطان نے اس طرح اسے گمراہ کیے رکھا اور اس کے برے عمل اسے اچھے نظر آتے رہے۔ 4- یعنی حق اور صواب (درست) راستے سے اسے روک دیا گیا اور وہ گمراہیوں کی بھول بھلیوں میں بھٹکتا رہا۔ 5- تَبَابٌ۔ خسارہ، ہلاکت۔ یعنی فرعون نے جو تدبیراختیارکی، اس کا نتیجہ اس کے حق میں برا ہی نکلا۔ اور بالآخر اپنے لشکر سمیت پانی میں ڈبو دیا گیا۔