سورة غافر - آیت 35

الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ ۖ كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ وَعِندَ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یعنی ان لوگوں کو گمراہ کرتا ہے جو بغیر کسی دلیل (٢٠) کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں، بہت ہی قابل نفرت ہے یہ بات اللہ کے نزدیک اور اہل ایمان کے نزدیک اللہ اسی طرح تکبر کرنے والے سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اللہ کی طرف سے اتاری ہوئی کوئی دلیل ان کے پاس نہیں ہے، اس کے باوجود اللہ کی توحید اور اس کے احکام میں جھگڑتے ہیں، جیساکہ ہر دور کے اہل باطن کا وطیرہ رہا ہے۔ 2- یعنی ان کی اس حرکت شنیعہ سے اللہ تعالیٰ ہی ناراض نہیں ہوتا، اہل ایمان بھی اس کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ 3- یعنی جس طرح ان مجادلین کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے، اسی طرح ہر اس شخص کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے، جو اللہ کی آیتوں کے مقابلے میں تکبر اور سرکشی کا اظہار کرتا ہے، جس کے بعد معروف، ان کو معروف اور منکر، منکر نظر نہیں آتا بلکہ بعض دفعہ منکر، ان کے ہاں معروف اورمعروف، منکر قرار پاتا ہے۔