أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ
کیا انہوں نے زمین کی سیر (١٢) کرکے دیکھا نہیں کہ ان کافروں کا کیا انجام ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، وہ لوگ ان سے زیادہ طاقت والے، اور زمین میں اپنے آثار کے طور پر زیادہ عمارتوں اور قلعوں والے تھے، پس اللہ نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑ لیا، اور اللہ سے ان کو بچانے والا کوئی نہیں ملا
1- گزشتہ آیات میں احوال آخرت کا بیان تھا، اب دنیا کے احوال سے انہیں ڈرایا جارہاہے کہ یہ لوگ ذرا زمین میں چل پھر کران قوموں کا انجام دیکھیں، جو ان سے پہلے اس جرم تکذیب میں ہلاک کی گئیں، جس کا ارتکاب یہ کر رہے ہیں درآں حالیکہ گزشتہ قومیں قوت وآثار میں ان سے کہیں بڑھ کر تھیں، لیکن جب ان پر اللہ کا عذاب آیا تو انہیں کوئی نہیں بچا سکا۔ اسی طرح تم پر بھی عذاب آسکتا ہے، اور اگر یہ آگیا تو پھر کوئی تمہارا پشت پناہ نہ ہوگا۔