سورة غافر - آیت 18
وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے میرے نبی ! آپ انہیں قیامت کے دن سے ڈرائیے (١٠) جب لوگوں کے دل غم کے مارے گھٹ کر حلق تک پہنچ جائیں گے، ظالموں کا نہ کوئی گہرا دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات مانی جائے گی
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- آزِفَةٌ کے معنی ہیں قریب آنے والی۔ یہ قیامت کا نام ہے، اس لیے کہ وہ بھی قریب آنے والی ہے۔ 2- یعنی اس دن خوف کی وجہ سے دل اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔ كَاظِمِينَ غم سے بھرے ہوئے، یا روتے ہوئے، یا خاموش، اس کےتینوں معنی کیے گئے ہیں۔