وَقِهِمُ السَّيِّئَاتِ ۚ وَمَن تَقِ السَّيِّئَاتِ يَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهُ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اور تو انہیں گناہوں کی سزا سے بچالے، اور جس کو تو اس دن گناہوں کی سزا سے بچا لے گا، اس پر تو نے رحم فرما دیا، اور یہی عظیم کامیابی ہے
1- سیئات سے مراد یہاں عقوبات ہیں یا پھر جزا محذوف ہے یعنی انہیں آخرت کی سزاوں سے یا برائیوں سے بچانا۔ 2- یعنی آخرت کے عذاب سے بچ جانا اور جنت میں داخل ہو جانا، یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس لیے کہ اس جیسی کوئی کامیابی نہیں اور اس کے برابر کوئی نجات نہیں۔ ان آیات میں اہل ایمان کے لیے دو عظیم خوش خبریاں ہیں، ایک تویہ کہ فرشتے ان کے لیےغائبانہ دعاکرتے ہیں۔ (جس کی حدیث میں بڑی فضیلت واردہے) دوسری، یہ کہ اہل ایمان کے خاندان جنت میں اکٹھے ہو جائیں گے۔( جَعَلَنَا اللهُ مِنَ الَّذِينَ يُلْحِقُهُمُ اللهُ بِآبَائِهِمُ الصَّالِحِينَ)۔