مَا يُجَادِلُ فِي آيَاتِ اللَّهِ إِلَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَا يَغْرُرْكَ تَقَلُّبُهُمْ فِي الْبِلَادِ
اللہ کی آیتوں کے بارے میں صرف اہل کفر جھگڑتے (٣) ہیں، پس مختلف ممالک میں ان کا جانا آپ کو دھوکہ میں نہ ڈال دے
1- اس جھگڑے سےمراد ناجائز اور باطل جھگڑا (جدال) ہے جس کا مقصد حق کی تکذیب اور اس کی تردید وتغلیظ ہے ورنہ جس جدال (بحث ومناظرہ) کا مقصد ایضاح حق، ابطال باطل اور منکرین ومعترضین کے شبہات کا ازالہ ہو، وہ مذموم نہیں نہایت محمود ومستحسن ہے۔ بلکہ اہل علم کو تو اس کی تاکید کی گئی ہے، ﴿لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلا تَكْتُمُونَهُ﴾ (آل عمران: 187) ”تم اسے لوگوں کے سامنے ضرور بیان کرنا، اسے چھپانا نہیں“۔ بلکہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے دلائل وبراہین کوچھپانا اتنا سخت جرم ہے کہ اس پرکائنات کی ہر چیز لعنت کرتی ہے، (البقرۃ: 159)۔ 2- یعنی یہ کافر ومشرک جو تجارت کرتے ہیں، اس کے لیے مختلف شہروں میں آتے جاتے اور کثیر منافع حاصل کرتے ہیں، یہ اپنے کفر کی وجہ سے جلد ہی مواخذۂ الٰہی میں آجائیں گے، یہ مہلت ضروردیئے جارہے ہیں لیکن انہیں مہمل نہیں چھوڑاجائے گا۔