وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ
اور اگر ان ظالموں کے پاس وہ سب کچھ ہوتا جو زمین میں ہے، اور اسی جیسا اور ہوتا، تو قیامت کے دن برے عذاب (٣١) سے بچنے کے لئے وہ سارے کا سارادے ڈالتے، اور ( اس دن) اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ ظاہر ہوگا جس کا وہ گمان بھی نہیں کرتے تھے
* لیکن پھر بھی وہ قبول نہیں ہوگا، جیساکہ دوسرے مقام پر وضاحت ہے۔ ﴿فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِمْ مِلْءُ الأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَى بِهِ﴾ (آل عمران: 91) ”وہ زمین بھر سونا بھی بدلے میں دے دیں، تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا“۔ اس لیے کہ ﴿وَلا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ﴾ (البقرة: 48) ”وہاں معاوضہ قبول نہیں کیا جائے گا“۔ ** یعنی عذاب کی شدت اور اس کی ہولناکیاں اور اس کی انواع و اقسام ایسی ہوں گی کہ کبھی ان کے گمان میں نہ آئی ہوں گی۔