قُلِ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِي مَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
اے میرے نبی ! آپ کہیے، اے میرے اللہ ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے (٣٠) غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس چیز (یعنی توحید باری تعالیٰ) کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ آپس میں اختلاف کرتے ہیں
1- حدیث میں آتا ہے نبی (ﷺ) رات کو تہجد کی نماز کے آغاز میں یہ پڑھا کرتے تھے [ اللَّهُمَّ رَبَّ جَبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِما اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقيِمٍ ](صحيح مسلم، كتاب صلاة المسافرين باب الدعاء في صلاة الليل وقيامه)۔