إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اگر تم ناشکری (٦) کرو گے تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، اور وہ اپنے بندوں کے لئے نا شکری کو پسند نہیں کرتا ہے، اور اگر تم شکر گذار بنو گے تو وہ تمہاری طرف سے اسے پسند کرے گا، اور روز قیامت کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تم سب کو تمہارے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں تمہارے کئے کی خبردے گا، وہ بے شک سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو جاننے والا ہے
1- اس کی تشریح کے لئے دیکھئے سورۂ ابراہیم آیت 8 کا حاشیہ۔ 2- یعنی کفر اگرچہ انسان اللہ کی مشیت ہی سے کرتا ہے، کیوں کہ اس کی مشیت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا نہ ہی ہو سکتا ہے۔ تاہم کفر کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا۔ اس کی رضا حاصل کرنے کا راستہ تو شکر ہی کا راستہ ہے نہ کہ کفر کا۔ یعنی اس کی مشیت اور چیز ہے اور اس کی رضا اور چیز ہے، جیسا کہ پہلے بھی اس نکتے کی وضاحت بعض مقامات پر کی جا چکی ہے۔ دیکھئے صفحہ۔ 109۔