إِنَّ هَٰذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ
یہ میرا بھائی ہے، اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں، اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے، یہ کہتا ہے کہ وہ دنبی مجھے دے دو، اور بات کرنے میں مجھ پر غالب آگیا ہے
1- بھائی سے مراد دینی بھائی یا شریک کاروبار یا دوست ہے۔ سب پر بھائی کا اطلاق صحیح ہے۔ 2- یعنی یہ ایک دنبی بھی میری دنبیوں میں شامل کر دے تاکہ میں ہی اس کا بھی ضامن اور کفیل ہو جاؤں۔ 3- دوسرا ترجمہ ہے (اور یہ گفتگو میں مجھ پر غالب آگیا ہے) یعنی جس طرح اس کے پاس مال زیادہ ہے، زبان کا بھی مجھ سے زیادہ تیز ہے اور اس تیزی وطراری کی وجہ سےلوگوں کو قائل کر لیتا ہے۔ 4- یعنی انسانوں میں یہ کوتاہی عام ہے کہ ایک شریک دوسرے پر زیادتی کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ دوسرے کا حصہ بھی خود ہی ہڑپ کر جائے۔