سورة يس - آیت 60
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے آدم کے بیٹو ! کیا میں نے تم سے عہد لیا تھا کہ شیطان کی عبادت (٣٠) نہ کرو، وہ بے شک تمہارا کھلا دشمن ہے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- اس سے مراد عہد الست ہے جو حضرت آدم (عليہ السلام) کی پشت سے نکالنے کے وقت لیا گیا تھا یا وہ وصیت ہے جو پیغمبروں کی زبان لوگوں کو کی جاتی رہی۔ اور بعض کے نزدیک وہ دلائل عقلیہ ہیں جو آسمان وزمین میں اللہ نے قائم کیے ہیں۔ (فتح القدیر)۔ 2- یہ اس کی علت ہے کہ تمہیں شیطان کی عبادت اور اس کے وسوسے قبول کرنے سے اس لئے روکا گیا تھا کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور اس نے تمہیں ہر طرح گمراہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہے۔