وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَهُمْ نَذِيرٌ لَّيَكُونُنَّ أَهْدَىٰ مِنْ إِحْدَى الْأُمَمِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُمْ نَذِيرٌ مَّا زَادَهُمْ إِلَّا نُفُورًا
اور کفار قریش اللہ کے نام کی بڑی بڑی قسمیں (٢٤) کھاتے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا رسول آئے گا، تو وہ ہر ایک قوم سے زیادہ راہ راست پر چلنے والے ہوں گے، لیکن جب ان کے پاس ڈرانے والا رسول آیا تو اس کی آمد نے ان کے فرار و نفرت کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کیا
1- اس میں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا کہ بعثت محمدی سے قبل یہ مشرکین عرب قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ اگر ہماری طرف کوئی رسول آیا، تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے اور اس پر ایمان لانے میں ایک مثالی کردار ادا کریں گے۔ (یہ مضمون دیگر مقامات پر بھی بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۃ الانعام:156 - 157 الصافات: 167 - 170) 2- یعنی حضرت محمد (ﷺ) ان کے پاس نبی بن کر آگئے جن کے لئےوہ تمنا کرتے تھے۔