قُلْ أَرَأَيْتُمْ شُرَكَاءَكُمُ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ أَمْ آتَيْنَاهُمْ كِتَابًا فَهُمْ عَلَىٰ بَيِّنَتٍ مِّنْهُ ۚ بَلْ إِن يَعِدُ الظَّالِمُونَ بَعْضُهُم بَعْضًا إِلَّا غُرُورًا
اے میرے نبی ! آپ مشرکوں سے پوچھئے، کیا تم نے اپنے ان دیوتاؤں کے بارے میں کبھی غور (٢٢) کیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، ذرا مجھے دکھلاؤ تو سہی کہ انہوں نے زمین کا کون سا حصہ پیدا کیا ہے، یا آسمانوں کی پیدائش میں اللہ کے ساتھ ان کی کوئی شرکت ہے ؟ یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے جس میں ان کے شرک کے لئے کوئی دلیل موجود ہے؟ بلکہ یہ ظالم لوگ ایک دوسرے سے صرف دھوکہ اور فریب کی باتیں کرتے ہیں
1- یعنی ہم نے ان پر کوئی کتاب نازل کی ہو، جس میں یہ درج ہو کہ میرے بھی کچھ شریک ہیں جو آسمان وزمین کی تخلیق میں حصے دار اور شریک ہیں۔ 2- یعنی ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کو گمراہ کرتے آئے ہیں . ان کے لیڈر اور پیر کہتے تھے کہ یہ معبود انہیں نفع پہنچائیں گے، انہیں اللہ کے قریب کردیں گے اور ان کی شفاعت کریں گے۔ یا یہ باتیں شیاطین مشرکین سے کہتے تھے۔ یا اس سے وہ وعدہ مراد ہے جس کا اظہار وہ ایک دوسرے کے سامنے کرتے تھے کہ وہ مسلمانوں پر غالب آئیں گے جس سے ان کو اپنے کفر پر جمے رہنے کا حوصلہ ملتا تھا۔