سورة فاطر - آیت 9

وَاللَّهُ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَسُقْنَاهُ إِلَىٰ بَلَدٍ مَّيِّتٍ فَأَحْيَيْنَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ كَذَٰلِكَ النُّشُورُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور وہ اللہ ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے، وہ ہوائیں بادل کو ابھارتی ہیں، جسے ہم مردہ علاقے (٧) تک لے جاتے ہیں، اور اس کے زریعہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی دیتے ہیں۔ اسی طرح انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی جس طرح بادلوں سے بارش برسا کر خشک (مردہ) زمین کو ہم شاداب (زندہ) کردیتے ہیں، اسی طریقے سے قیامت والے دن تمام مردہ انسانوں کو بھی ہم زندہ کردیں گے۔ حدیث میں آتا ہے کہ (انسان کا سارا جسم بوسیدہ ہوجاتا ہے، صرف ریڑھ کی ہڈی کا ایک چھوٹا سا حصہ محفوظ رہتا ہے، اسی سے اس کی دوبارہ تخلیق وترکیب ہوگی)۔ [ كُلُّ جَسَدِ ابْنِ آدَمَ يَبْلَى، إِلا عَجب الذَّنَبِ، مِنْه خُلِقَ ، وَمِنْهُ يُرَكَّبُ ] (البخاری ، تفسير سورة عم، مسلم ، كتاب الفتن ، باب ما بين النفختين