سورة فاطر - آیت 8

أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا ۖ فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۖ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا جس شخص کی بد اعمالیاں اس کے لئے خوشنما (٦) بنا دی گئی ہوں، پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے (اس شخص کے مانند ہوسکتا ہے جس کے اندر یہ صفت نہ ہو) پس بے شک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، پس آپ ان کے حال پر افسوس کرکے اپنی جان نہ دے دیجیے، بے شک اللہ ان کے کارناموں کو خوب جاننے والا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جس طرح کفار وفجار ہیں، وہ کفر وشرک اور فسق وفجور کرتے ہیں اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ اچھا کر رہے ہیں۔ پس ایسا شخص، جس کو اللہ نے گمراہ کردیا ہو، اس کے بچاؤ کے لئے آپ کے پاس کوئی حیلہ ہے؟ یا یہ اس شخص کے برابر ہے جسے اللہ نے ہدایت سے نوازا ہے؟ جواب نفی میں ہی ہے، نہیں یقیناً نہیں۔ 2- اللہ تعالیٰ اپنے عدل کی رو سے، اپنی سنت کے مطابق اس کو گمراہ کرتا ہےجو مسلسل اپنے کرتوتوں سے اپنے کو اس کا مستحق ٹھہرا چکتا ہے اور ہدایت اپنے فضل وکرم سے اسے دیتا ہے جو اس کا طالب ہوتا ہے۔ 3- کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ہر کام حکمت اور علم تام پر مبنی ہے، اس لئے کسی کی گمراہی پر اتنا افسوس نہ کریں کہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال لیں۔ 4- یعنی اس سے ان کا کوئی قول یا فعل مخفی نہیں، مطلب یہ ہے کہ اللہ کا ان کے ساتھ معاملہ ایک علیم وخبیر اور ایک حکیم کی طرح کا ہے۔ عام بادشاہوں کی طرح نہیں ہے جو اپنے اختیارات کا الل ٹپ استعمال کرتے ہیں، کبھی سلام کرنے سے بھی ناراض ہوجاتے ہیں اور کبھی دشنام پر ہی خلعتوں سے نواز دیتے ہیں۔