سورة فاطر - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تمام تعریفیں (١) اللہ کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا، اور ایسے فرشتوں کو اپنا پیغام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں، وہ اپنی مخلوقات کی تخلیق میں جو چاہے اضافہ کرتا ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- فَاطِرٌ کے معنی ہیں مخترع، پہلے پہل ایجاد کرنے والا، یہ اشارہ ہے اللہ کی قدرت کی طرف کہ اس نے آسمان وزمین پہلے پہل بغیر نمونے کے بنائے، تو اس کے لئے دوبارہ انسانوں کو پیدا کرنا کون سا مشکل ہے؟ 2- مراد جبرائیل، میکائیل، اسرافیل اور عزرائیل فرشتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ انبیا کی طرف یا مختلف مہمات پر قاصد بنا کر بھیجتا ہے۔ ان میں سے کسی کے دو، کسی کے تین اور کسی کے چار پر ہیں، جن کے ذریعے سے وہ زمین پر آتے اور زمین سے آسمان پر جاتے ہیں۔ 3- یعنی بعض فرشتوں کے اس سے بھی زیادہ پر ہیں، جیسے حدیث میں آتا ہے نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا، میں نے معراج کی رات جبرئیل (عليہ السلام) کو اصلی صورت میں دیکھا، اس کے چھ سو پر تھے (صحيح بخاری، تفسير سورة النجم، باب ﴿ فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى ﴾) بعض نے اس کو عام رکھا ہے، جس میں آنکھ، چہرہ، ناک اور منہ ہر چیز کا حسن داخل ہے۔