سورة سبأ - آیت 49
قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
آپ کہہ دیجیے کہ حق آگیا، اور باطل اب نہیں آئے گا اور نہ اپنے آپ کو دہرائے گا
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- حق سے مراد قرآن اور باطل سے مراد کفرو شرک ہے۔ مطلب ہے اللہ کی طرف سے اللہ کا دین اور اس کا قرآن آگیا ہے، جس سے باطل مضمحل اور ختم ہوگیا ہے، اب وہ سراٹھانے کے قابل نہیں رہا، جس طرح فرمایا ﴿بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ﴾ (سورة الأنبياء: 18) حدیث میں آتا ہے کہ جس دن مکہ فتح ہوا، نبی (ﷺ) خانہ کعبہ میں داخل ہوئے ، چاروں طرف بت نصب تھے، آپ (ﷺ) کمان کی نوک سے ان بتوں کو مارتے جاتے اور یہ آیت اور سورۂ بنی اسرائیل کی آیت ﴿وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ﴾ پڑھتے جاتے۔ (صحيح بخاری، كتاب الجهاد، باب إزالة الأصنام من حول الكعبة)۔