سورة سبأ - آیت 13

يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاءُ مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ ۚ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ جن کے لئے ان کی خواہش کے مطابق اونچی عمارتیں (10) مجسمے اور بڑے حوض کے مانند لگن اور ایک جگہ جمی ہوئی دیگیں بناتے تھے، ہم نے کہا کہ اے آل داؤد ! تم لوگ شکر کے طور پر نیک عمل کرتے رہو، میرے بندوں میں کم ہی لوگ شکر گزار ہوتے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مَحَارِيبَ، مِحْرَابٌ کی جمع ہے، بلند جگہ یا اچھی عمارت، مطلب ہے بلند محلات، عالی شان عمارتیں یا مساجد ومعابد تَمَاثِيلَ، تِمْثَالٌ کی جمع ہے، تصویر۔ یہ تصویریں غیر حیوان چیزوں کی ہوتی تھیں، بعض کہتے ہیں کہ انبیا وصلحا کی تصاویر مسجدوں میں بنائی جاتی تھیں تاکہ انہیں دیکھ کر لوگ بھی عبادت کریں۔ یہ معنی اس صورت میں صحیح ہے جب تسلیم کیا جائے کہ حضرت سلیمان (عليہ السلام) کی شریعت میں تصویر سازی کی اجازت تھی۔ جو صحیح نہیں۔ تاہم اسلام میں تو نہایت سختی کے ساتھ اس کی ممانعت ہے۔ جِفَانٌ، جَفْنَةٌ کی جمع ہے، لگن جَوَابٍ، جَابِيةٌ کی جمع ہے، حوض، جس میں پانی جمع کیا جاتا ہے۔ یعنی حوض جتنے بڑے بڑے لگن، قُدُورٌ دیگیں، رَاسِيَاتٌ جمع ہوئیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ دیگیں پہاڑوں کو تراش کر بنائی جاتی تھیں۔ جنہیں ظاہر ہے اٹھا کر ادھر ادھر نہیں لے جایا جاسکتا تھا، اس میں بیک وقت ہزاروں افراد کا کھانا پک جاتا تھا۔ یہ سارے کام جنات کرتے تھے۔