سورة الأحزاب - آیت 7

وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۖ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جب ہم نے نبیوں سے ان کا عہد و پیمان لیا (٦) اور آپ سے لیا اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے لیا اور ہم نے ان سب سے بڑا پختہ عہد لیا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس عہد سے کیا مراد ہے؟ بعض کے نزدیک یہ وہ عہد ہے جو ایک دوسرے کی مدد اور تصدیق کا انبیا علیہم السلام سے لیا گیا تھا جیسا کہ سورۂ آل عمران کی آیت 81 میں ہے۔ بعض کے نزدیک یہ وہ عہد ہے، جس کا ذکر شوریٰ کی آیت 13 میں ہے کہ دین قائم کرنا اور اس میں تفرقہ مت ڈالنا۔ یہ عہد اگرچہ تمام انبیا علیہم السلام سے لیا گیا تھا لیکن یہاں بطور خاص پانچ انبیا علیہم السلام کا نام لیا گیا ہے جن سے ان کی اہمیت وعظمت واضح ہے اور ان میں بھی نبی (ﷺ) کا ذکر سب سے پہلے ہے دراں حالیکہ نبوت کے لحاظ سے آپ (ﷺ) سب سے متاخر ہیں، اس سے آپ (ﷺ) کی عظمت اور شرف کا جس طرح اظہار ہو رہا ہے، محتاج وضاحت نہیں۔