سورة لقمان - آیت 31
أَلَمْ تَرَ أَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللَّهِ لِيُرِيَكُم مِّنْ آيَاتِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا آپ دیکھتے نہیں کہ کشتی (٢٣) سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی رہتی ہے، تاکہ وہ تم سب کو اپنی بعض نشانیوں کا مشاہدہ کرئاے، بے شک اس میں ہر اس آدمی کے لئے نشانیاں ہیں جو صبر اور شکر کرنے والا ہے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی سمندر میں کشتیوں کا چلنا، یہ بھی اس کے لطف وکرم کا ایک مظہر اور اس کی قدرت تسخیر کا ایک نمونہ ہے۔ اس نے ہوا اور پانی دونوں کو ایسے مناسب انداز سے رکھا کہ سمندر کی سطح پر کشتیاں چل سکیں، ورنہ وہ چاہے تو ہوا کی تندی اور موجوں کی طغیانی سے کشتیوں کا چلنا ناممکن ہو جائے۔ 2- تکلیفوں میں صبر کرنے والے، راحت اور خوشی میں اللہ کا شکر کرنے والے۔