وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ
اور جس دن قیامت (٣٦) آئے گی، مجرمین قسمیں کھا کر کہیں گے کہ وہ دنیا میں صرف ایک گھڑی ٹھہرے تھے، اسی طرح وہ دنیا میں بھی دھوکہ اور فریب میں پڑے رہے
1- ساعت کے معنی ہیں، گھڑی، لمحہ، مراد قیامت ہے، اس کو ساعت اس لئے کہا گیا ہے کہ اس کا وقوع جب اللہ چاہے گا، ایک گھڑی میں ہو جائے گا۔ یا اس لئے کہ یہ اس گھڑی میں ہوگی جب دنیا کی آخری گھڑی ہوگی۔ 2- دنیا میں یاقبروں میں یہ اپنی عادت کے مطابق جھوٹی قسم کھائیں گے، اس لئے کہ دنیا میں وہ جتنا عرصہ رہے ہوں گے، ان کے علم میں ہی ہوگا اور اگر مراد قبر کی زندگی ہے تو ان کا حلف جہالت پر ہوگا کیونکہ وہ قبر کی مدت نہیں جانتے ہوں گے۔ بعض کہتے ہیں کہ آخرت کے شدائد اور ہولناک احوال کے مقابلے میں دنیا کی زندگی انہیں گھڑی کی طرح ہی لگے گی۔ 3- أَفَكَ الرَّجُلُ کے معنی ہیں سچ سے پھر گیا، مطلب یہ ہوگا، اسی پھرنے کے مثل وہ دنیا میں پھرتے رہے یا بہکے رہے۔