اللَّهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ ۖ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ
وہ اللہ ہے جو ہواؤں (٣٣) کو بھیجتا ہے، وہ (ہوائیں) بادل کو حرکت دیتی ہیں، پھر اللہ اس بادل کو آسمان میں جیسے چاہتا ہے بکھیر دیتا ہے اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے، پس آپ دیکھتے ہیں کہ اس کے درمیان سے بارش کے قطرے نکلنے لگتے ہیں، پس جب اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اسے برساتا ہے تو وہ خوش ہوجاتے ہیں
1- یعنی وہ بادل جہاں بھی ہوتے ہیں، وہاں سے ہوائیں ان کو اٹھا کر لے جاتی ہیں۔ 2- کبھی چلا کر، کبھی ٹھہرا کر، کبھی تہ بہ تہ کرکے، کبھی دور دراز تک۔ یہ آسمان پر بادلوں کی مختلف کیفیتیں ہوتی ہیں۔ 3- یعنی ان کو آسمان پر پھیلانے کے بعد، کبھی ان کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کر دیتا ہے۔ 4- وَدْقٌ کے معنی بارش کے ہیں، یعنی ان بادلوں سے اللہ اگر چاہتا ہے تو بارش ہو جاتی ہے، جس سے بارش کے ضرورت مند خوش ہو جاتے ہیں۔