سورة الروم - آیت 36
وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً فَرِحُوا بِهَا ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ إِذَا هُمْ يَقْنَطُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی
اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزا (٢٢) چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتے ہیں اور جب انہیں اپنے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو بہت جلد ناامید ہوجاتے ہیں
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یہ وہی مضمون ہے جو سورۂ ھود میں گزرا اور جو انسانوں کی اکثریت کا شیوہ ہے کہ راحت میں وہ اترانےلگتے ہیں اور مصیبت میں ناامید ہوجاتے ہیں۔ البتہ اہل ایمان اس سےمستثنیٰ ہیں۔ وہ تکلیف میں صبر اور راحت میں اللہ کا شکر یعنی عمل صالح کرتے ہیں۔ یوں دونوں حالتیں ان کے لئے خیر اور اجر وثواب کا باعث بنتی ہیں۔