ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
وہ تمہیں سمجھانے کے لئے تمہاری ہی ذات سے ایک مثال (١٧) پیش کرتا ہے، کیا تمہارے غلاموں میں کچھ ایسے ہیں جو ہماری دی ہوئی روزی میں تمہارے ساتھ شریک ہوں اور تم سب اس میں برابر ہو، ان غلاموں سے تم اسی طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنے برابر کے لوگوں سے ڈرتے ہو، ہم اسی طرح آیتوں کو کھول کر بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں
* یعنی جب تم یہ پسند نہیں کرتے کہ تمہارےغلام اور نوکر چاکر، جو تمہارے ہی جیسےانسان ہیں، وہ تمہارے مال ودولت میں شریک اور تمہارے برابر ہو جائیں تو پھر یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ اللہ کے بندے، چاہے وہ فرشتے ہوں، پیغمبر ہوں، اولیاء وصلحاء ہوں یا شجر وحجر کے بنائے ہوئے معبود، وہ اللہ کے ساتھ شریک ہو جائیں جب کہ وہ بھی اللہ کے غلام اور اس کی مخلوق ہیں؟ یعنی جس طرح پہلی بات نہیں ہو سکتی، دوسری بھی نہیں ہوسکتی۔ اس لئے اللہ کےساتھ دوسروں کی بھی عبادت کرنا اور انہیں بھی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا یکسر غلط ہے۔ ** یعنی کیا تم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح تم (آزاد لوگ) آپس میں ایک دوسرے سے ڈرتے ہو۔ یعنی جس طرح مشترکہ کاروبار جائیداد میں سے خرچ کرتے ہوئے ڈر محسوس ہوتا ہے کہ دوسرے شریک باز پرس کریں گے۔ کیا تم اپنے غلاموں سے اس طرح ڈرتے ہو؟ یعنی نہیں ڈرتے۔ کیونکہ تم انہیں مال ودولت میں شریک قرار دے کر اپنا ہم مرتبہ بنا ہی نہیں سکتے تو اس سے ڈر بھی کیسا؟ *** کیونکہ وہ اپنی عقلوں کو استعمال میں لاکر اور غور وفکر کا اہتمام کرکے آیات تنزیلیہ اور تکوینیہ سےفائدہ اٹھاتے ہیں اور جو ایسا نہیں کرتے، ان کی سمجھ میں توحید کا مسئلہ بھی نہیں آتا جو بالکل صاف اور نہایت واضح ہے۔