سورة الروم - آیت 12
وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُبْلِسُ الْمُجْرِمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جس دن قیامت (٦) برپا ہوگی اس دن مجرم لوگ حیران و پریشان ہوجائیں گے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- إِبْلاسٌ کے معنی ہیں، اپنے موقف کے اثبات میں کوئی دلیل پیش نہ کر سکنا اور حیران وساکت کھڑے رہنا۔ اسی کو ناامیدی کے مفہوم سے تعبیر کر لیتے ہیں۔ اس اعتبار سے مُبْلِسٌ وہ ہوگا جو ناامید ہو کر خاموش کھڑا ہو اور اسے دلیل نہ سوجھ رہی ہو،قیامت والے دن کافروں اور مشرکوں کا یہی حال ہوگا یعنی معاینہ عذاب کے بعد وہ ہر خبرسے مایوس اور دلیل وحجت پیش کرنے سے قاصر ہوں گے۔ مجرموں سے مراد کافر ومشرک ہیں جیسا کہ اگلی آیت سے واضح ہے۔