سورة الروم - آیت 8

أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا انہوں نے اپنے ذات میں غوروفکر نہیں کیا، اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی ہر چیز کو برحق اور ایک مقرر مدت کے لئے پیدا کیا ہے اور بے شک بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یا ایک مقصد اور حق کےساتھ پیدا کیا ہے، بے مقصد اور بیکار نہیں۔ اور وہ مقصد ہے کہ نیکوں کو ان کی نیکیوں کی جزا اور بدوں کو ان کی بدی کی سزا دی جائے۔ یعنی کیا وہ اپنے وجود پر غور نہیں کرتے کہ کس طرح انہیں نیست سےہست کیا اور پانی کے ایک حقیرقطرے سےان کی تخلیق کی۔ پھر آسمان وزمین کا ایک خاص مقصد کے لئےوسیع وعریض سلسلہ قائم کیا، نیز ان سب کے لئے ایک خاص وقت مقرر کیا یعنی قیامت کا دن۔ جس دن یہ سب کچھ فنا ہو جائےگا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ ان باتوں پر غور کرتے تو یقیناً اللہ کے وجود، اس کی ربوبیت والوہیت اور اس کی قدرت مطلقہ کا انہیں ادراک واحساس ہو جاتا اور اس پر ایمان لےآتے۔ 2- اور اس کی وجہ وہی کائنات میں غور وفکر کا فقدان ہے ورنہ قیامت کےانکار کی کوئی معقول بنیاد نہیں ہے۔