قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًا ۖ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَالَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوا بِاللَّهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
اے میرے نبی ! آپ کہئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان بحیثیت گواہ (٣٠) اللہ کافی ہے، وہ آسمانوں اور زمین کی ہر بات جانتا ہے اور جو لوگ معبود ان باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کا شکار کرتے ہیں، وہی لوگ گھاٹا اٹھانے والے ہیں
1- اس بات پر کہ میں اللہ کا نبی ہوں اور جو کتاب مجھ پر نازل ہوئی ہے، یقیناً من جانب اللہ ہے۔ 2- یعنی غیر اللہ کو عبادت کا مستحق ٹھہراتے ہیں اور جو فی الواقع مستحق عبادت ہے، یعنی اللہ تعالیٰ ، اس کا انکار کرتے ہیں۔ 3- کیونکہ یہی لوگ فساد عقلی اور سوء فہم میں مبتلا ہیں، اسی لئے انہوں نے جو سودا کیا ہےکہ ایمان کے بدلے کفر اور ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی ہے، اس میں بھی یہ نقصان اٹھانے والے ہیں۔