وَعَادًا وَثَمُودَ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَاكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ
اور ہم نے قوم عاد اور قوم ثمود کو بھی ہلاک (٢٠) کردیا تھا، اور تم لوگ ان کے رہنے کی جگہوں کو دیکھ چکے ہو اور شیطان نے ان کے برے اعمال کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنادیا تھا اور انہیں راہ حق سے روک دیا تھا حالانکہ وہ ہوشمند لوگ تھے
1- قوم عاد کی بستی۔ احقاف، حضر موت (یمن) کے قریب اور ثمود کی بستی، حجر، جسے آج کل مدائن صالح کہتے ہیں، حجاز کے شمال میں ہے۔ ان علاقوں سے عربوں کے تجارتی قافلے آتے جاتے تھے، اس لیے یہ بستیاں ان کے لیے انجان نہیں، بلکہ ظاہر تھیں۔ 2- یعنی تھے وہ عقل مند اور ہوشیار۔ لیکن دین کے معاملے میں انہوں نے اپنی عقل وبصیرت سے کچھ کام نہیں لیا، اس لیے یہ عقل اور سمجھ ان کے کام نہ آئی۔