وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللَّهُ الدَّارَ الْآخِرَةَ ۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْضِ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ
اور اللہ نے تمہیں جو دولت دی ہے اس کے ذریعہ آخرت کا گھر حاصل کرو اور دنیا میں سے اپنا حصہ نہ بھولو جس طرح اللہ نے تم پر احسان کیا ہے تم بھی احسان کرو اور زمین میں فساد نہ چاہو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
1- یعنی اپنے مال کو ایسی جگہوں اور راہوں پر خرچ کر، جہاں اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے، اس سے تیری آخرت سنورے گی اور وہاں اس کا تجھے اجر وثواب ملے گا۔ 2- یعنی دنیا کے مباحات پر بھی اعتدال کے ساتھ خرچ کر۔ مباحات دنیا کیا ہیں؟ کھانا پینا، لباس، گھر اور نکاح وغیرہ۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح تجھ پر تیرے رب کا حق ہے، اسی طرح تیرے اپنے نفس کا، بیوی بچوں کا اور مہمانوں وغیرہ کا بھی حق ہے، ہر حق والے کو اس کا حق دے۔ 3- اللہ نے تجھے مال دے کر تجھ پر احسان کیا ہے تو مخلوق پر خرچ کرکے ان پر احسان کر۔ 4- یعنی تیرا مقصد زمین میں فساد پھیلانا نہ ہو۔ اسی طرح مخلوق کے ساتھ حسن سلوک کے بجائے بدسلوکی مت کر، نہ معصیتوں کا ارتکاب کر کہ ان تمام باتوں سے فساد پھیلتا ہے۔