سورة القصص - آیت 76

إِنَّ قَارُونَ كَانَ مِن قَوْمِ مُوسَىٰ فَبَغَىٰ عَلَيْهِمْ ۖ وَآتَيْنَاهُ مِنَ الْكُنُوزِ مَا إِنَّ مَفَاتِحَهُ لَتَنُوءُ بِالْعُصْبَةِ أُولِي الْقُوَّةِ إِذْ قَالَ لَهُ قَوْمُهُ لَا تَفْرَحْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک قارون (٤٠) قوم موسیٰ کا ایک فرد تھا، پھر وہ ان کے خلاف سرکشی کربیٹھا اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیے تھے کہ طاقتور لوگوں کی ایک جماعت اس کی کنجیاں بمشکل اٹھاپاتی تھی جب اس سے اس کی قومنے کہا کہ اتراؤ نہیں بے شک اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اپنی قوم بنی اسرائیل پر اس کا ظلم یہ تھا کہ اپنے مال ودولت کی فراوانی کی وجہ سے ان کا استخفاف کرتا تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ فرعون کی طرف سے یہ اپنی قوم بنی اسرائیل پر عامل مقرر تھا اور ان پر ظلم کرتا تھا۔ 2- تَنُوءُ کے معنی ہیں تَمِيلُ (جھکنا) یعنی جس طرح کوئی شخص بھاری چیز اٹھاتا ہے تو بوجھ کی وجہ سے ادھر ادھر لڑکھڑاتا ہے، اس کی چابیوں کا بوجھ اتنا زیادہ تھا کہ ایک طاقت ور جماعت بھی اسے اٹھاتے ہوئے دقت اور گرانی محسوس کرتی تھی۔ 3- یعنی مال ودولت پر فخر اور غرور مت کرو، بعض نے بخل ، معنی کیے ہیں، بخل مت کر۔ 4- یعنی تکبر اور غرور کرنے والوں کو یا بخل کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔