وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ
اور مشرکوں سے کہا (٣٢) جائے گا کہ تم لوگ اپنے شریکوں کو پکارو، تو وہ انہیں پکاریں گے لیکن وہ ان کی پکار کا کوئی جواب نہیں دیں گے، اور جب اپنی آنکھوں سے عذاب کو دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ اگر انہوں نے دنیا میں راہ ہدایت کو اپنایا ہوتا (تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا)
1- یعنی ان سے مدد طلب کرو، جس طرح دنیا میں کرتے تھے۔ کیا وہ تمہاری مدد کرتے ہیں؟ پس وہ پکاریں گے۔ لیکن وہاں کس کو یہ جرات ہوگی کہ جو یہ کہے کہ ہاں ہم تمہاری مدد کرتے ہیں؟ 2- یعنی یقین کرلیں گے کہ ہم سب جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں۔ 3- یعنی عذاب دیکھ لینے کے بعد آرزو کریں گے کہ کاش دنیا میں ہدایت کا راستہ اپنا لیتے تو آج وہ اس حشر سے بچ جاتے۔ سورۃ الکہف: 53-52 میں بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔